Ajnabi shehar ke ajnabi raaste , meri tanhaii par muskurate rahe / best urdu poetry
اجنبی شہر کے اجنبی راستے
میری تنہائی پر مسکراتے رہے
میں بہت دیر تک یونہی چلتا رہا
تم بہت دیر تک یاد آتے رہے
اجنبی شہر کے اجنبی راستے
میری تنہائی پر مسکراتے رہے
زہر ملتا رہا زہر پیتے رہے
روز جیتے رہے روز مرتے رہے
ذندگی یُہی تمہیں آزماتی رہی
اور ہم بھی اسے آزماتے رہے
اجنبی شہر کے اجنبی راستے
میری تنہائی پر مسکراتے رہے
زخم جب بھی کوئی ذہن و دل پر لگا
زندگی کی طرف اک دریچہ کھلا
ہم بھی گویا کسی ساز کے تار ہیں
چوٹ کھاتے رہے گنگناتے رہے
شہر کے اجنبی راستے
میری تنہائی پر مسکراتے رہے
No comments:
Post a Comment