Tumhara naam likhne ki ijazat chhin gai jab se

 

تمہارا نام لکھنے کی اجازت چھن گئی جب سے 

کوئی بھی لفظ لکھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں 

تری یادوں کی خوشبو کھڑکیوں  میں رقص کرتی ہے 

ترے غم میں سلگتاہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں 

میں ہنس کے جھیل لیتا ہوں جدائی کی سبھی رسمیں

گلے جب اس کے لگتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

نہ جانے ہو گیا ہوں میں اس قدر حساس میں کب سے

کسی سے بات کرتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

وہ سب گزرے ہوئے لمحے مجھ کو یاد آتے ہیں

تمہارے خط جو پڑھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

میں سارا دن بہت مصروف رہتا ہوں مگر جونہی

قدم چوکھٹ پہ رکھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

ہر مفلس کے ماتھے پر الم کی داستانیں ہیں

کوئی چہرہ بھی پڑھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

بڑٰے لوگوں کے اونچے بدنما اور سرد محلوں کو

غریب آنکھوں سے تکتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں    

ترے کوچے سے اب مرا تلعلق واجبی   سا ہے

مگر جب بھی گزرتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

ہزاروں موسموں کی حکمرانی ہے مرے دل   پر

میں جب بھی ہنستا تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں 

No comments:

Post a Comment